اس سے قبل ایک بہت ہی قیمتی نسخہ حاضر خدمت کیاجو جنوری 2010ءکے شمارہ میں صفحہ نمبر35پر ”22بیماریوں کیلئے لاجواب نسخہ کے عنوان سے “لگا ہوا ہے۔در اصل یہ نسخہ کتنی محنت سے راقمہ نے حاصل کیا اس کا قصہ کچھ یوں ہے‘ میرے والدین حکماءکے علاج کے قائل تھے‘ یوں راقمہ کو ہمیشہ ہی عادت رہی‘ شادی کے بعد بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ میرے ہمسفر تو حکماءکی دواﺅں کو تسلیم ہی نہیں کرتے تھے۔ میرے میکے میں ایک مڈ وائف بہت مشہور تھیں اور لا تعداد بیماریوں کا علاج کرتیں‘ دور دراز سے لوگ ان کے پاس علاج کےلئے آتے‘ تمام لوگوں کو وہ ایک ہی قسم کی دوا دیتی۔ راقمہ جب سسرال آتی تو ان سے کثیر مقدار میں دوا لے آتی‘فاصلہ بہت تھا۔ دوا ختم ہو جاتی ‘ میں بہت پریشان ہوتی۔ جب بھی میکے جاتی ان خاتون کے پاس جاتے ہی حاضری دیتی اور ساتھ ہی اس جادوئی اثر دوا کا تقاضا ہوتا۔ دوا اس قدر موثر تھی کہ سسرال آتی تو یہاں بھی سب لوگ استعمال کرتے یوں دوا کبھی پوری نہ ہوتی۔ نسخہ طلب کرتی تو نسخہ نہ ملتا۔ ایک مرتبہ سردی کا موسم تھا میں کراچی گئی ہوئی تھی۔ میرے بیٹے کو نمونیہ ہو گیا۔ انجکشن لگوائے لیکن نمونیہ ٹھیک نہ ہوا۔ یہ نسخہ جو تحریر کیا ہے نمونیہ ہو جاتا صرف ایک مرتبہ دوا لگا دیتی بچہ ٹھیک ہو جاتا کیونکہ دوانہیں تھی‘ بچے کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی تھی۔ اسی طرح واپسی بہت مشکل سے سفر کیا۔ واپس سسرال پہنچی لیکن نمونیہ کی دوا تو میکے سے ملتی ہے ‘ اپنے میکے گئی وہاں سے خالہ کے پاس اور پھر دوا لی ‘ جونہی دوا استعمال کی تیسرے دن بیٹا ٹھیک ہو گیا۔
ان خالہ نے اتنی التجا اور فریاد کے باوجود نسخہ نہ دیا۔ واپس سسرال آ گئی‘ پھر سورة مزمل کا 41 روز 41 مرتبہ روزانہ ورد کیا۔ یا اللہ ان کے دل میں رحم ڈال دے اور مجھے وہ نسخہ دے دے۔ وظیفہ مکمل ہونے کے کچھ ہی دنوں بعد مجھے پیغام ملا کہ خالہ بے حد بیمار ہیں‘ مجھے بے حد فکر ہوئی کہ کسی طرح زندگی میں یہ نسخہ مجھے مل جائے اور کبھی بھی مجھے ڈاکٹر کے پاس نہ جانا پڑے ‘ باقی لوگ بھی مستفید ہوں۔ کسی نہ کسی طرح سسرال سے میکے گئی ‘ آدھے گھنٹہ کے بعد میں بیمار خالہ کی مزاج پرسی کےلئے چلی گئی۔ واقعی ان کی کیفیت بہت تکلیف دہ تھی۔پھر خالہ سے مقصد دوہرایا اور اہمیت دلائی کہ آخرت میں آپ کے درجات بلند ہوں گے۔ بیشمار مریض شفاءپائیں گے۔ آپ تو راقمہ کو بیٹی کہتی ہیں۔ میں یہ نسخہ آپ سے پیسے کمانے کےلئے نہیں لے رہی۔ خلق الٰہی کو فائدہ ہو گا۔ اس کو سینے میں ساتھ نہ لے جائیں۔ خالہ نسخہ دینے پر راضی نہ ہوئیں۔ راقمہ واپس آ گئی۔ سورة یٰسین پڑھی‘ صلوٰة حاجت پڑھ کے اللہ سے گڑ گڑا کر دعا کی۔ پھر بڑی ہمت کی اور خالہ کے گھر چلی گئی۔ خالہ سے کہا‘ سوالی بن کے آپ کے در پر آئی ہوں مایوس نہ کریں۔ پھر انہوں نے نسخہ لکھوا دیا جو کہ عبقری کے حوالے پوری ایمانداری سے کر دیا۔
اپنے تجربات لکھتی ہوں‘ صبح کا وقت تھا کہ میرے ہمسفر کے ہاتھ میں چائے کا تھرماس تھا‘ اس میں کھولتی ہوئی چائے تھی‘ مہمانوں کےلئے کپ میں چائے ڈال رہے تھے۔ تمام چائے کپ کے بجائے سیدھے ہاتھ پر گر گئی۔ ڈرائنگ روم سے نکلے اور سیدھے کچن میں پہنچے۔ میں نے ہاتھ دیکھا ‘ انہیں تسلی دی‘ سیکنڈوں کی دیر کئے بغیر فوراً تیار شدہ نسخہ ہاتھ پر اچھی طرح لگا دیااور اوپر سے کلونجی اور باریک پسی ہوئی پتی اچھی طرح چھڑک دی۔ یقین جانیے صرف 24 گھنٹے کے بعد دونوں ہاتھ ایک جیسے تھے‘ نہ کہیں آبلہ‘ نہ جلے کا نشان‘ پھر دوا نہیں لگائی۔ اسی طرح راقمہ پراٹھے بنا رہی تھی اتفاق سے پراٹھا تو ہاتھ سے چھوٹ کے نیچے جا گرا اور راقمہ کا پورا ہاتھ خالی توے پہ تھا۔ تو اسی طرح یہ نسخہ استعمال کیا۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ نسخہ استعمال کرتے ہی جلن نہیں ہوئی اور 24گھنٹے بعد ہاتھ ٹھیک ہو چکا تھا۔ ایک مرتبہ میرے پاس کچھ خواتین ملنے کےلئے آئیں ان بہنوں میں ایک بہن ایسی تھیں محسوس ہوتا تھا کہ انہیں کوئی تکلیف ہے۔ جس کا اظہار نہیں کر رہیں ‘ راقمہ نے ان سے پوچھا ‘ معلوم ہوا ‘ انہیں طویل عرصے سے ناف کی تکلیف کا مرض ہے۔ راقمہ نے انہیں اسی وقت وہ دوا استعمال کروائی۔ الحمد للہ اس کے تین ماہ بعد میری ان سے ملاقات ہوئی ‘ انہوں نے بتایا اس نسخہ کو استعمال کیا دوسری بار کبھی ناف کا مرض نہیں ہوا۔ ایک مزدور کام کر رہا تھا ‘ ساتھ میں اس کا بچہ تھا‘ وہ سیڑھیوں سے گر گیا۔ ہڈی میں کافی چوٹ آ گئی۔ راقمہ نے تیار شدہ نسخہ دیا اور تاکید کی کہ اس کی مالش کر کر کے گرم پٹی باندھ دیں۔ ایک ہفتے کی مالش سے بچہ ٹھیک ہو چکا تھا۔ اسی لئے نسخہ دیتے ہوئے خالہ نے کہا تھا نسخہ کیا دے رہی ہوں سونے کی کان دے رہی ہوں اور واقعی یہ نسخہ سونے کی کان ہے۔ میری تو لاکھوں روپے کی بچت ہوئی۔
جن خاتون نے نسخہ دیا تھا انہوں نے راقمہ کو ایک راز بھی دیا تھا وہ راز لکھ رہی ہوں۔ جو اس خاتون نے اس حالت میں دیا کہ اس کی سانسیں اکھڑ رہی تھیں وہ نسخہ یہ ہے، اگر بچہ پیدائش سے قبل فوت ہو جائے تو اس کی پیدائش ناممکن ہوتی ہے۔ اس کا آسان نسخہ ہے ‘ جس خاتون کے بچہ مردہ ہے اور وہ سخت تکلیف میں ہیں تو انہی کے بالوں کو ان کے منہ میں دے دیں۔ انہیں ایک دم بالوں کی وجہ سے ابکائی آئے گی اور بچہ باہر آجائے گا۔ اگر کسی کو آنول کی تکلیف ہو ‘ بچہ پیدا ہو گیا ہے ‘ آنول کا مسئلہ ہے تو بھی بالوں کو منہ میں دے دیں۔ آنول باہر آ جائے گی۔ مریضہ ٹھیک ہو جائے گی۔ یہ نسخے مڈوائف کے بنائے ہوئے ہیں۔ وہ بھی آخری لمحات میں بتائے۔ یقینا بہت قیمتی ہیں۔ ایک خاتون آنول کی تکلیف میں مبتلا تھی تو یہ نسخہ انہیں بتایا تھا‘ ان کی مڈ وائف نے فوراً عمل کیا اور واقعی ایسا ہی ہوا ‘ ایک بڑی ابکائی آئی اور بچہ آنول فوراً باہر آ گئی‘ بغیر دوا علاج کے صرف بالوں کا علاج کیا تھا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں